Skip to main content

وائی فائی سینسنگ ٹیکنالوجی:بغیر کیمرہ وائی فائی سے انسان کی شناخت؟

وائی فائی سگنلز سے انسان کی شناخت: ایک نئی لیکن متنازعہ ٹیکنالوجی

دنیا بھر میں ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور ہر روز کوئی نہ کوئی نئی ایجاد سامنے آ رہی ہے جو انسانی زندگی کو آسان بھی بناتی ہے اور کئی نئے سوالات بھی کھڑے کرتی ہے۔ حال ہی میں ماہرین نے ایک ایسا نظام تیار کیا ہے جو صرف وائی فائی سگنلز کے ذریعے انسان کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف دلچسپ ہے بلکہ مستقبل میں سیکورٹی، ہیلتھ اور نگرانی کے میدان میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لا سکتی ہے۔

یہ ٹیکنالوجی کیسے کام کرتی ہے؟

وائی فائی سگنلز عام طور پر انٹرنیٹ کے لیے استعمال ہوتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ سگنلز اردگرد موجود ہر چیز سے ٹکرا کر واپس لوٹتے ہیں۔ جب کوئی شخص چلتا ہے تو اس کے جسم کی حرکت وائی فائی سگنلز میں ہلکی سی تبدیلی پیدا کرتی ہے۔ ان تبدیلیوں کو ماہرین نے ریکارڈ کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے کا ایک طریقہ دریافت کیا ہے۔

ہر انسان کا چلنے کا انداز منفرد ہوتا ہے، جیسے فنگر پرنٹ یا چہرہ۔ اسی انداز کو گیٹ پیٹرن کہا جاتا ہے۔ جدید مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی الگورتھم ان سگنلز کا مطالعہ کرتے ہیں اور یہ بتا سکتے ہیں کہ سامنے موجود شخص کون ہے۔ اس طریقے کو وائی فائی سینسنگ ٹیکنالوجی کہا جاتا ہے۔

ممکنہ فوائد اور استعمالات

یہ ٹیکنالوجی کئی مثبت پہلو رکھتی ہے۔ مثال کے طور پر سیکورٹی میں اس کا استعمال کر کے کسی جگہ پر موجود افراد کو بغیر کیمرے کے شناخت کیا جا سکتا ہے۔ اگر کسی ممنوعہ علاقے میں کوئی شخص داخل ہوتا ہے تو یہ نظام فوراً اس کی نشاندہی کر سکتا ہے۔

ہیلتھ کیئر کے شعبے میں بھی اس ٹیکنالوجی کے امکانات روشن ہیں۔ بزرگ یا معذور افراد کی حرکات کو مانیٹر کرنے کے لیے اس کا استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ اگر وہ گر جائیں یا کسی حادثے کا شکار ہوں تو فوراً مدد پہنچائی جا سکے۔ اسی طرح گھروں میں بھی یہ نظام سیکورٹی بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

خدشات اور مسائل

جہاں یہ ٹیکنالوجی فائدے دے سکتی ہے وہیں اس کے کئی منفی پہلو بھی ہیں۔ سب سے بڑا مسئلہ پرائیویسی کا ہے۔ اگر کسی شخص کو اس کے چلنے کے انداز سے پہچانا جا سکتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ لوگ بغیر اجازت مسلسل نگرانی میں رہ سکتے ہیں۔

یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ اگر حکومتیں یا بڑی کمپنیاں اس نظام کو استعمال کریں تو کیا ہر انسان کی آزادی متاثر نہیں ہوگی؟ اسی طرح اگر یہ ٹیکنالوجی غلطی کرے اور کسی بے گناہ شخص کو کسی جرم یا ممنوعہ سرگرمی سے جوڑ دے تو اس کے نتائج سنگین ہو سکتے ہیں۔

مستقبل پر اثرات

یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ وائی فائی سینسنگ ٹیکنالوجی آنے والے وقت میں دنیا کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اگر اس کا مثبت اور ذمہ دارانہ استعمال کیا جائے تو یہ سیکورٹی اور ہیلتھ کیئر کے شعبے میں انقلاب لا سکتی ہے۔ لیکن اگر اس کا منفی یا غیر ذمہ دارانہ استعمال ہوا تو انسان کی پرائیویسی اور آزادی دونوں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

نتیجہ

ہر نئی ایجاد اپنے ساتھ امکانات بھی لاتی ہے اور خدشات بھی۔ وائی فائی کے ذریعے انسان کی شناخت بلاشبہ ایک حیران کن پیش رفت ہے لیکن اس کے استعمال کے اصول اور قوانین طے کرنا لازمی ہوگا۔ بصورت دیگر یہ ٹیکنالوجی فائدے سے زیادہ نقصان پہنچا سکتی ہے۔ مستقبل میں دیکھنا یہ ہے کہ دنیا اس ٹیکنالوجی کو کس سمت میں لے کر جاتی ہے، مثبت استعمال کی طرف یا منفی نگرانی کے جال کی طرف۔ 

Comments

Popular posts from this blog

Breaking Down Apple vs. Android: Which Is Worth It in 2024?

The  Apple vs. Android  debate has been ongoing for over a decade, with both platforms developing dedicated fan bases and unique ecosystems. In 2024, this competition is fiercer than ever, with both Apple and Android offering advancements that make choosing between them tougher. In this article, we’ll break down the pros and cons of each, covering everything from software and hardware to value and customization, to help you decide which is worth it in 2024. 1.  Hardware Design and Build Quality Apple:  Known for its premium design, Apple continues to lead in terms of aesthetics and build quality. The iPhone 15 series, launched in late 2023, offers a titanium frame that’s both durable and lightweight. Apple’s focus on precision engineering is evident, with the iPhone’s iconic design that feels polished and premium in hand. Apple’s devices also benefit from optimized internal components, resulting in seamless performance. Android:  Android hardware varies ...

Dollar vs BRICS Currency: The Silent Battle for a New World

For decades, the United States dollar has held the position of the world’s most dominant currency. From oil transactions to international trade, the dollar has been the backbone of the global economy. However, in recent years, a new challenge has emerged from the BRICS nations – Brazil, Russia, India, China, and South Africa – who are exploring the creation of a unified BRICS currency aimed at reducing dependency on the dollar. This shift has sparked debates about whether the world is witnessing the start of a new financial order. The rise of the dollar dominance The US dollar’s dominance began after World War II when the Bretton Woods Agreement established it as the world’s primary reserve currency. Nations began holding dollars as part of their foreign reserves, and the currency became the standard for global trade. The fact that oil and many other key commodities are priced in dollars strengthened its position further. Over the decades, the dollar has been seen as stable, reli...